Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Company Ki Hakomat - کمپنی کی حکومت

Company Ki Hakomat - کمپنی کی حکومت
Company Ki Hakomat - کمپنی کی حکومت
Company Ki Hakomat - کمپنی کی حکومت
Company Ki Hakomat - کمپنی کی حکومت
Hot -25 %
Company Ki Hakomat - کمپنی کی حکومت
Company Ki Hakomat - کمپنی کی حکومت
Company Ki Hakomat - کمپنی کی حکومت
Company Ki Hakomat - کمپنی کی حکومت
Company Ki Hakomat - کمپنی کی حکومت
  • Writer: Bari Alig
  • Category: History Books 
  • Pages: 407
  • Stock: In Stock
  • Model: STP-2607
  • ISBN: 978-969-662-372-4
Rs.600
Rs.800

ایسٹ انڈیا کمپنی کی اڑھائی سو سالہ تاریخ

باری علیگ کے قلم نے اس وقت شعور کی آنکھ کھولی جب برصغیر میں فرنگی اقتدار اپنے عروج پر تھا۔ بڑے بڑے بہادر حق بات کہنے سے کتراتے تھے۔ فرنگی کے خلاف لب کشائی ایک سنگین جرم تھا۔ سیاست و معیشت پر فرنگی کے پروردہ اور نسلوں سے انگریز کے وفادار چلے آنے والے انسانوں کا تسلط تھا۔ ایسے دور میں باری علیگ نے جو دیکھا اور جو محسوس کیا بے خوف نوکِ قلم پرلے آئے۔ وہ دیکھ رہے تھے کہ غلامی نے افرادِ قوم کے اذہان پر صدیوں سے محکومی کی گرد کی تہیں جما دی ہیں، کارواں لُٹ گیا ہے، کسی کو احساسِ زیاں بھی نہیں، کشتی ڈگمگا رہی ہے اور کوئی نا خدا بھی نہیں۔ باری نے یہ چیز شدّت سے محسوس کی کہ پورے ملک کی فضا پر سکوت طاری ہے۔ صحیح سمت میں کوئی مؤثر تحریک تو کیا عام لوگوں کے ذہنوں سے سوچ کی کوئی لہر بھی انگریز کے خلاف نہیں اٹھ رہی۔ باری علیگ نے اسی احساس کے تحت قلم سے جہاد شروع کیا۔ ’’کمپنی کی حکومت‘‘ کے نام سے کتاب تصنیف کی تو انھیں باغی قرار دے دیا گیا۔ حکمرانوں کے عتاب کا نشانہ بنے مگر ان کے پایۂ استقلال میں لغزش نہ آئی۔ باری نے علمی ادبی محفلوں میں اخبارات اور اپنی تصانیف میں ہر جگہ اور ہر انداز سے جہاں غیر ملکی حکمرانوں کا پردہ چاک کیا، وہاں اس بے ضمیر اور خودغرض ٹولے کی سازشوں اور گھٹیا حرکتوں کو بے نقاب کیا جو ہر دور میں حاکموں کی چوکھٹ پر اپنا سرر گڑ تا ہے۔ انھیں وطن کی لوٹ کھسوٹ اور عام لوگوں کی معاشی بدحالی بُری طرح کھٹکتی تھی۔ باری نے عوام کو شعور بخشنے اور صحیح راہ پر چلانے کے لئے جذباتی نعروں کی راہ اختیار نہیں کی بلکہ علمی و منطقی طریقہ اختیار کیا۔ سائنسی انداز تحقیق کا سہارا لیا۔ بقول ڈاکٹر عبدالسلام خورشید، ’’وہ ادیب تھا اور ادب ہی کو سیاسی بیداری کا ذریعہ بتاتا تھا۔‘‘
ڈاکٹر غلام شبیر

Book Attributes
Pages 407

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good