Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی

Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
-19 %
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Ahmad Shah Abdali - احمد شاہ ابدالی
Rs.650
Rs.800

احمد شاہ ابدالی ایثار، بے لوثی اور قربانی کا پیکر تھا۔ وہ ایک طوفان کی طرح اٹھا، سیلِ رواں کی طرح آیا اور مرہٹہ امپائر کے خوابِ شیریں کو درہم برہم کر کے جہاں سے آیا تھا، وہیں واپس چلا گیا۔ اُس نے ہندوستان کی سرزمین پر ایک فاتح اور کشور کشا کی حیثیت سے قدم رکھا۔ بڑی بڑی طاقتیں اس کے مقابلہ میں سینہ سپر ہوئیں، لیکن بالآخر انھیں سرنگوں ہونا پڑا۔ وہ جب اس دیس میں آیا تو اُس نے سب کی تابِ مقاومت چھین لی۔ سب کو اطاعت پر مجبور کر دیا۔ دلّی کا مغلِ اعظم اس کے دامن میں پناہ لے چکا تھا۔ اودھ کا شجاع الدولہ اس کی یکتائی کا سکہ مان چکا تھا۔ فرخ آباد کے احمد خاں بنگش، بریلی کے حافظ رحمت خاں، نجیب آباد کے نجیب الدولہ کو اس پر فخر تھا کہ وہ ابدالی کے وابستگانِ دامنِ دولت میں شمار ہوتے ہیں۔ مرہٹہ حکومت دم توڑ چکی تھی۔ ہندوستان کے دوسرے ہندو راجہ دست بستہ اور مؤدب اس کے حضور میں حاضر تھے اور اصرار کررہے تھے کہ ہندوستان کی حکومت قبول فرمائیے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ہندوستان کے تخت کا مالک اور وارث شاہ عالم بنگالہ کی سرزمین پر اپنی الجھنوں میں گھرا ہوا تھا۔ احمد شاہ ابدالی بڑی آسانی سے سارے ہندوستان کا فرماںروا بن سکتا تھا، لیکن اس نے یہ استدعا ٹھکرا دی۔ یہ موقع کھو دیا۔ یہ جنگ مسلمانانِ ہند کی سربلندی کے لیے وہ لڑا تھا۔ اس مقصد میں کامیاب ہونے کے بعد وہ خاموشی سے اپنے ملک واپس چلا گیا۔اس ناول میں احمد شاہ ابدالی کے بارے میں جتنے واقعات لکھے ہیں، وہ تقریباً سب کے سب صحیح اور مستند ہیں۔ احمد شاہ ابدالی کی اگر میں تاریخ لکھتا تو بھی مجھے اتنی ہی محنت کرنی پڑتی اور اتنی ہی کتابوں کا مطالعہ کرنا پڑتا جتنا اِس ناول کے سلسلہ میں کرنا پڑا۔ اس کے پڑھنے سے مسلمانوں کو معلوم ہو گاکہ وہ کیا تھے اور پڑھنے کے بعد محسوس کریں گے کہ وہ کیا ہیں؟ اگر یہ مقصد پورا ہو گیا تو میں سمجھوں گا میں نے اپنا کام کر لیا۔

Book Attributes
Pages 422

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good