Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Ratty Ka Taleemi Nizam - رٹے کا تعلیمی نظام

Ratty Ka Taleemi Nizam - رٹے کا تعلیمی نظام
Ratty Ka Taleemi Nizam - رٹے کا تعلیمی نظام
New -22 %
Ratty Ka Taleemi Nizam - رٹے کا تعلیمی نظام
Ratty Ka Taleemi Nizam - رٹے کا تعلیمی نظام
Ratty Ka Taleemi Nizam - رٹے کا تعلیمی نظام
Rs.1,400
Rs.1,800

رٹاسسٹم کے جمودسے حقیقی تعلیم کی تلاش تک

یہ کتاب اردو زبان کے تعلیمی، تنقیدی اور فکری ادب میں ایک ایسی نئی جہت پیش کرتی ہے جو اپنی نوعیت میں اولین ہے۔ مصنف نے ’’رٹا‘‘ جیسے عام اور رائج تصور کو محض حفظ یا بغیر فہم کے یاد کرنے کے محدود دائرے سے نکال کر تعلیم، نفسیات اور عمرانیات کے وسیع تر پس منظر میں دیکھا ہے۔ شاید اردو زبان میں یہ پہلا موقع ہے کہ ’’رٹے‘‘ کو اتنے ہمہ گیر زاویوں اور گیرائی سے پرکھا گیا ہے۔
اس کتاب کی انفرادیت یہ ہے کہ یہاں ’’رٹے‘‘ کو صرف طلبہ کے ذہنی جمود یا کلاس روم کے مسئلے تک محدود نہیں رکھا گیا، بلکہ اسے تدریسی طریقوں، لیکچر سسٹم، نصاب کی تشکیل، امتحانی ڈھانچے، انعام و سزا کے طریقوں، تعلیمی اداروں کی سہولتوں، SLOs کی پالیسیوں، اعلیٰ تعلیم، بین الاقوامی بورڈز اور پھر سماجی، مذہبی، سائنسی اور عملی زندگی کے ہر دائرے میں تلاش کیا گیا ہے۔
مصنف کے نزدیک ’’رٹا‘‘ دراصل ایک stereotype رویہ ہے، بالکل ویسا ہی جیسے ریاکاری میں ہوتا ہے—جہاں انسان حقیقت کو قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے اور محض ایک مصنوعی ظاہر اور سطحی ادراک کی نقالی پر اکتفا کرتا ہے۔ اسی لیے یہ کتاب ’’رٹے‘‘ کو محض ایک تعلیمی مسئلہ نہیں بلکہ فکری، سماجی اور تہذیبی بحران کی علامت قرار دیتی ہے۔
یہ کتاب اردو تنقید کے دائرے میں بھی ایک نیا منہج متعارف کراتی ہے۔ یہاں ’’حقیقی تعلیم‘‘ اور ’’رٹے‘‘ کو ایک تنقیدی پیمانے کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس پر تعلیم، فلسفہ، سائنس، مذہب، معاشرت اور سیاست سمیت زندگی کے ہر شعبے کو پرکھا گیا ہے۔ اس تنقیدی زاویے کی جرات اور ہمہ گیریت اسے ایک بالکل نئی سمت عطا کرتی ہے، کیونکہ مصنف کا اصرار ہے کہ اگر علم فہم اور شعور پیدا نہیں کرتا تو وہ محض نقالی ہے، خواہ وہ کسی بھی سطح پر کیوں نہ ہو۔
یوں یہ کتاب ’’رٹے‘‘ کو ایک روزمرہ اصطلاح سے اٹھا کر ایک فکری و تہذیبی ڈسکورس میں بدل دیتی ہے۔ یہ نہ صرف تعلیمی مباحث کا حصہ ہے بلکہ ایک نئے تنقیدی رویے کی بنیاد بھی رکھتی ہے، جہاں ہر متن، ہر نظریے اور ہر طرزِ عمل کو ’’حقیقی علم‘‘ اور ’’مصنوعی رٹے‘‘ کی کسوٹی پر پرکھا جاتا ہے۔ یہی پہلو اسے اردو تنقید میں ایک زندہ، تازہ اور عملی فکری قوت میں بدل دیتا ہے۔
مصنف کی اپنے موضوع سے گہری، سنجیدہ اور دردمندانہ نظری و عملی وابستگی اس لوازمہ کو وہ بنیاد فراہم کرتی ہے جو نتیجہ خیزی اور بامعنی تبدیلی کے لئے ضروری ہوتی ہے۔ ایسے رجال کار ہمارے ہاں اب بہت کم دیکھنے کو ملتے ہیں۔

Book Attributes
Pages 294

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good