Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Rasail Min Al Nabi - رسائل من النبیﷺ - نبوی تعلیمات

Rasail Min Al Nabi - رسائل من النبیﷺ - نبوی تعلیمات
New -25 %
Rasail Min Al Nabi - رسائل من النبیﷺ - نبوی تعلیمات
Rs.750
Rs.1,000

رسائل من النبیﷺ کا اردو ترجمہ
مترجم مولانا محمد عنایت اللہ اسد سبحانی !

ادھم شرقاوی فلسطین کے معروف مصنّف اور ناول نگار ہیں۔ماضی قریب میں ان کی مشہور زمانہ کتاب”رسائل من القرآن“ نے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی اور بالخصوص عالمِ عرب میں یہ سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب بن گئی۔ان کا اسلوب نہایت خوبصورت،کامیاب اور پُرکشش ہے۔اردو میں اس کتاب کا باکمال اور سلیس ترجمہ ابو الاعلیٰ سید سبحانی صاحب نے کیا تھا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک قاری کو کتاب مکمل کرنے کے بعد بھی یہ محسوس ہی نہیں ہوتا کہ یہ کتاب اصل میں عربی میں ہے جسے برادرم نے اردو کے قالب میں ڈال دیا ہے۔

اس کتاب کی شان ہی کچھ نرالی ہوتی ہے۔”رسائل من النّبیﷺ“ کا اندازِ تالیف بہت ہی مؤثر اور دل آویز ہے۔مصنّف کسی مستند حدیث کے ایک ٹکڑے کو اٹھا کر اس طرح اس کی دلنشین تشریح کرتے ہیں کہ ایک قاری عملی دنیا میں قدم رکھنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔احادیثِ مبارکہ پر سنجیدہ غور و تدبر کے بعد مصنّف نے ایسے اہم نکات قارئین کے لیے نکالے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔بلا مبالغہ کتاب کو پڑھ کر بخوبی محسوس ہوتا ہے کہ مصنّف کا قلم عشق میں ڈوب کر چلتا ہے اور ہر ایک سطر اتنی مقناطیسی کشش رکھتی ہے کہ قاری کے ذہن و قلب کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔مصنّف اپنی گفتگو کے دوران ایک ایسا اسلوب اپناتا ہے جو کہ اپنے اندر عقلی اطمینان اور وجدانی تاثیر دونوں پہلو لیے ہوئے ہوتا ہے۔

کتاب میں جو فرموداتِ نبویﷺ شامل ہیں،ان کی جاذب و دلکش تشریح کو پڑھتے ہی ایک قاری کے سامنے اسوہ رسولﷺ نمایاں ہو جاتا ہے اور اندرون میں چھپے ہوئے جذبات ابھر آتے ہیں اور دل نرم اور لچکدار ہو جاتے ہیں۔مصنّف باتوں کو ایسے دلکش پیرایے میں بیان کرتا ہے کہ دل و ضمیر اطاعت کی طرف مائل ہوتے چلے جاتے ہیں۔جملوں اور عبارتوں کی ترکیب اور بناوٹ میں یکسانیت و ہم آہنگی کا ایسا رنگ پیدا ہوتا ہے کہ تمام عبارتیں اور جملے وزن میں یکساں اور ایک دوسرے کے موافق و ہم وزن نظر آتے ہیں،یہ ایک دوسرے سے اس طرح مربوط ہیں گویا ایک ہی لڑی میں پرو ہوئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ قاری کتاب کے آخر تک کسی قسم کی بوریت محسوس نہیں کرتا ہے۔ویسے تو قارئین کے دلوں کے اندر اترنے کی راہ پالینا زیادہ آسان تو نہیں ہے لیکن یہ تو مصنّف ہی کا کمال ہے کہ وہ کتاب کے ذریعے قاری کے دل تک اچھے جذبات و پیغامات کی ترسیل کرنے کا فن بخوبی جانتے ہیں اور اس میں شاندار کامیابی بھی حاصل کر لیتے ہیں۔کتاب کا بغور مطالعہ کے بعد قاری اس نتیجہ پر پہنچ جاتا ہے کہ اللّٰہ اور اس کے رسولﷺ کی محبت ہی باقیات میں سے ہے،باقی سب محبتیں ناپائیدار ہیں۔کتاب کے ایک ایک صفحہ میں اس طرح کی تاثیر ہے کہ قاری مصنّف کو داد دیے بغیر نہیں رہتا ہے اور یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ مصنّف گفتار کے بجائے کردار کے غازی ہیں۔مطالعہ کے دوران دل سے نکلی ہوئی ان کی باتوں کی طرف قاری کے کان خود بخود متوجہ ہونے میں کشش محسوس کرتے ہیں،آنکھوں سے گرم گرم آنسو رواں ہوتے ہیں اور ذہن ان کے پیغامات پر غور و فکر کرنے پر آمادہ ہوتے ہیں۔اگر یہ کہا جائے کہ مصنّف اس کتاب کے ذریعے قارئین کے دلوں کو فتح کر لیتے ہیں تو بیجا نہ ہوگا۔

اس کتاب کے ہر ایک صفحہ کو مطالعہ کرنے کے بعد قاری کے جذبات کی تربیت ہو جاتی ہے اور دل نرمی و لچک اختیار کر کے اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔کتاب کے چھوٹے چھوٹے فقرے قاری کے ذہن و قلب کو روشن کرتے ہیں اور وہ دل کے تاروں کو بھی چھیڑتے ہیں اور اسے ایمان،اخلاق،صبر،شکر،محبت اور زندگی کے اصل مقصد کی یاد دلاتے ہیں۔کتاب کا ہر ایک صفحہ نبی اکرمﷺ کی ابدی تعلیمات کی خوشبو سے معطّر ہے اور اس کا ہر ایک پیغام قاری کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوتا ہے۔محبتِ رسولﷺ کسے کہتے ہیں اور اس کے کیا تقاضے ہیں؟ اس سوال کا تشفی بخش جواب کتاب میں بخوبی ملتا ہے۔اس کتاب کو مطالعہ کرنے کے بعد ایک سنجیدہ قاری کئی بار اپنے ایمان اور محبتِ رسولﷺ کے زبانی دعویٰ پر نظر ثانی کرنے پہ مجبور ہو جاتا ہے اور پھر اسے شرم کے مارے دربارِ الٰہی میں اپنا سر جھکا لینا پڑتا ہے۔صحابہ کرامؓ کس طرح کا والہانہ لگاؤ نبی اکرمﷺ کے ساتھ رکھتے تھے؟ اس سوال کا جواب بھی کئی صفحات میں ملتا ہے اور قاری یہ بات تسلیم کرتا ہے کہ زندگی وہی ہے جسے صحابہ کرامؓ کی طرح عشقِ رسولﷺ میں بسر کی جائے نہ کہ چند مصنوعی خواہشوں اور آرزوؤں کو اپنا مذہب بنائے رکھنے میں۔

Book Attributes
Pages 344

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good