Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Main Maseehi Kyon Nahi?

Main Maseehi Kyon Nahi?
-25 %
Main Maseehi Kyon Nahi?
Rs.450
Rs.600

برٹرینڈ رسل کو آپ کے فلسفے کی تاریخ کا آخری بڑا فلسفی قرار دے سکتے ہیں۔ زندگی میں ہی اس کی شہرت تمام براعظموں تک پھیل گئی تھی اس کی شہرت صرف علمی اور فکری حلقوں تک محدود نہ رہی تھی بلکہ ارباب ادب و فن اور تعلیم یافتہ عوام تک بھی پہنچی تھی۔ رسل کی تحریروں کو چاہنے والوں کے علاوہ ان کی مخالفت کرنے والے بھی ہر جگہ موجود تھے۔ بہت سے ایسے لوگ تھے جو رسل کو بیسویں صدی کے ضمیر کی آواز سمجھتے تھے اور اس کو تہذیب اور انسانیت کا نمائندہ خیال کرتے تھے۔ اس کی وفات کے لگ بھگ نصف صدی بعد کسی اور فلسفی کو یہ اعزاز اور یہ مقبولیت حاصل نہیں ہوئی ہے۔

برٹرینڈرسل کی زیر نظر کتاب چند مضامین کا مجموعہ ہے جو مذہب اور انسانی زندگی میں اس کے کردار پر رسل کے خیالات کی ترجمانی کرتے ہیں۔ یہ کتاب " Why I Am Not a Christian " کے عنوان سے شائع ہوئی تھی جو اس میں شامل ایک مضمون کا عنوان ہے ۔ یہ رسل کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتابوں میں شامل ہے۔

تاریخ کی سب سے زیادہ ہنگامہ خیز بیسویں صدی کے آغاز پر، جب کہ رسل ابھی نوجوان تھا، اس نے اپنی ایک تحریر میں یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ بیسویں صدی آزاد خیالی ، عقل پسندی اور سیکولر ازم کی صدی ہوگی جب کہ انسان مقدس رہنماوں سے بے نیاز ہو کر سائنسی اور معروضی انداز سے اپنے انفرادی اور اجتماعی مسائل حل کرنا چاہیں گے۔ دنیا کے کئی کونوں میں بھی اس امید کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ اس امید کے ساتھ یہ دعوے بھی کئے جا رہے تھے کہ مذہب کی بالادستی کے زمانے ختم ہونے کو ہیں۔

وہ دن بیت گئے ۔ وہ زمانے ماضی کا حصہ بن گئے۔ آج ہم اکیسویں صدی کی تیسری دہائی کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ رسل کی رائے صرف جزوی طور پر صحیح ثابت ہوئی کیونکہ عالمی سطح پر گزشتہ صدی کے پہلے چھ عشروں میں اگرچہ لبرل خیالات فروغ پاتے رہے لیکن بعد میں تبدیلی کی ہوا چلنے لگی۔ اول اول مسلمانوں میں احیائے مذہب کی تحریکیں نمایاں ہونے لگیں اور مسلم دنیا کے مختلف حصوں میں ان کا اظہار کئی طریقوں سے ہوا۔

پھر ہندو اور مسیحی دنیاوں میں بھی مذہبی رجحانات منظر عام پر آنے لگے۔

خیر، اس کا یہ مطلب نہیں کہ رسل کی اس کتاب کی اہمیت ختم ہو گئی ہے۔ ہماری زندگیوں میں مذہب کے کردار خود مذہب کی ماہیت کے موضوع پر بیسویں صدی کے ممتاز ترین دانش ور کے خیالات کے مرقع کے طور پر اس کتاب کی اہمیت برقرار رہے گی۔ گویا یہ ایک اہم خیال انگیز کتاب ہے جو غیر روایتی طریقے سے دنیا اور زندگی کو دیکھنے کی تحریک دیتی رہے گی۔

یہ کتاب، رسل کی دوسری کتابوں کی طرح، دنیا کی بہت سی زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہے۔ اردو ترجمہ تاخیر سے منظر عام پر آیا، لیکن یہ ایک معیاری اور عام فہم ترجمہ ہے۔ اس کو پڑھتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ مترجم قارئین کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔ وہ قارئین سے محبت کرتا ہے اور کتاب کے مندرجات کو سمجھنے میں ان کی مدد کرنے پر آمادہ ہے۔

Why I Am Not a Christin book by Bertrand Russell.

Book Attributes
Pages 232

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good