Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Istamar Aur Mehkom - استعمار اور محکوم

Istamar Aur Mehkom - استعمار اور محکوم
New -25 %
Istamar Aur Mehkom - استعمار اور محکوم
Rs.600
Rs.800

Urdu Translation of The Colonizer And The Colonized

Translated By Waqar Fiaz

ہم میں سے بہت سے لوگ جنہوں نے نو آبادیات میں یورپ کے چہرے کو مسترد کیا وہ یورپ کو مکمل طور پر رد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے۔ ہم صرف یہ چاہتے تھے کہ وہ ہمارے حقوق کو تسلیم کرے بالکل اسی طرح جیسے ہم اپنی ذمہ داریوں کو قبول کرنے کے لیے تیار تھے۔ ہم محض اپنے اور یورپ کے تعلقات کی ایک منصفانہ ترتیب چاہتے تھے۔ لیکن حیرت اور افسوس کے ساتھ ہمیں آہستہ آہستہ یہ احساس ہوا کہ ایسی امید بے بنیاد تھی اور میں یہی سمجھنا اور سمجھانا چاہتا تھا۔ میرا مقصد صرف یہ تھا کہ نو آبادیاتی المیے کے دونوں کرداروں کی تصویر مکمل اور حقیقی انداز میں پیش کروں اور ان کے درمیان قائم تعلق کو واضح کروں۔
کسی نے بھی کبھی ان کرداروں کے خدوخال اور ان کی پیدائش کے عمل کو واضح طور پر پیش نہیں کیا تھا یہ کہ ایک کردار دوسرے کے ذریعے کیسے وجود میں آیا، نو آبادیاتی تعلق کی ساخت کیا ہے اور یہ تعلق نو آبادیاتی صورتحال سے کیسے جنم ہے۔
مجھے اس تعلق کی ناگزیریت، اس کے ارتقا کی ضرورت اور ان لازمی تصورات کا احساس ہوا جو اس نے نو آباد کار اور نو آبادیاتی باشندے پر ثبت کیے۔ آخر کار ان دونوں کرداروں اور اس صورتحال کے مکمل اور محتاط تجزیے نے مجھے اس نتیجے تک پہنچایا کہ کسی سمجھوتے کا امکان ہی موجود نہیں تھا کیونکہ یہ نا ممکن تھا۔ جدید نو آبادیات اپنے اندر ایک بنیادی تضاد رکھتی تھی جس نے جلد یا بدیر اس کے خاتمے کا سبب بننا تھا۔
سمجھیں کہ یہاں کوئی خواہش کا معاملہ نہیں ہے بلکہ ایک حلف نامے کا معاملہ ہے۔ ان دونوں خیالات کی الجھن مجھے آج کل بہت عام اور نقصان دہ لگتی ہے۔ بہر حال یہ تمام سنجیدہ اور معروضی سوچ کو جذباتی منصوبوں یا فریب اور دھوکہ دہیوں سے الگ کرتا ہے جن پر سیاست دان اکثر بغیر اس کا صحیح ادراک کیے ہوئے انحصار کرتے ہیں آئے ان کی دفاع میں کچھ کہا جائے۔ سیاست میں کوئی مستقل تبدیلی نہیں ہوتی اور ایک صورتحال کو اکثر درست کیا جا سکتا ہے۔ لیکن تبدیلی لانے کی خواہش کو معروضی حقائق کی حدود سے آگے نہیں جانا چاہیے۔ اگر ان دونوں پورٹریٹس کی درستگی کو تسلیم کیا جائے تو اس راستے کے آخر میں یہ واضح ہے کہ نو آبادیاتی صور تحال کا بر قرار رہنانا ممکن ہے کیونکہ اس کو مناسب طریقے سے ترتیب دینا ممکن نہیں ہے۔
آخر کار تمام تجزیہ مؤثر ہوتا ہے۔ سچائی مفید اور مثبت ہوتی ہے کیونکہ یہ فریب کو کاٹ کر حقیقت تک پہنچتی ہے۔ جب ہم یورپ کی نو آبادیات کو بچانے کی بے بس کوششوں کے بارے میں سوچتے ہیں جو اس کے لیے اور نو آبادیانیوں کے لیے اتنی مہنگی ثابت ہو رہی ہیں، تو یہ سچائی بالکل واضح ہو جاتی ہے۔

Book Attributes
Pages 192

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good