کلام غالب کی ایک اہم ترین شرح - شارح: آغا محمد باقر
مرزا غالب اردو غزل کے اہم ترین شاعر مانے جاتے ہیں۔ ان کا مختصر سادیو ان تقریبا اٹھارہ سو اشعار پر مشتمل ہے مگر حیات و کائنات کی رنگارنگی کا کون سا پہلو ہے جو ان سےمخفی رہا ہو اس لیے کلام غالب کی تفہیم آسان نہیں ہے ۔ تمام اشعار کا کم از کم ایک چوتھائی حصہ وضاحت طلب ہے۔ الفاظ اور تراکیب کی ندرت، تخیل کی بلندی اور جذبے کی گہرائی اس بات کی متقاضی ہے کہ سارے کلام کا مطالعہ وقت نظر سے کیا جائے دیوان غالب میں متعدد اشعار ایسے ہیں جن کی وضاحت کے لیے اہل نظر میں خاصہ اختلاف رائے بھی پایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی جتنی شرحیں لکھی گئی ہیں اس کا عشر عشیر بھی دوسرے شاعروں کے حصے میں نہیں آیا۔
آغا محمد باقر ایک اہم ادبی خانوادے کے نامور اہل قلم تھے۔ وہ محمد حسین آزاد کے نو اسے تھے اور اپنے عظیم بزرگ کی وراثت سے انھیں بھی وافر حصہ ملا تھا۔ وہ غالب کے بہت معتقد تھے غالب کے اشعار کو سلجھانے میں کوشاں رہتے تھے مگر انھوں نے نئی شرح لکھنے کی بجائے چند اہم شارحین کی شرحوں سے استفادہ کر کے دیوان غالب کی ایک ایسی شرح مرتب کی جس میں تمام شرحوں کے مفاہیم کو یکجا کر دیا گیا ہے اور جہاں ضروری سمجھا ہے اپنی رائے بھی دی ہے۔ بیان غالب کے نام سے مرتب کی ہوئی یہ شرح دیوان غالب کی اہم ترین شرح ہے اور آج بھی غالب کے تمام مداحین بالخصوص طلبہ اور طالبات کے لیے اس سے بہتر کوئی دوسری شرح موجود نہیں ہے۔ ہر غالب شناس کے لیے اس شرح کا پوری توجہ سے مطالعہ لازم ہے۔
ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا
| Book Attributes | |
| Pages | 488 |