
- Writer: Amna Shabeeb
- Category: Novels
- Pages: 323
- Stock: In Stock
- Model: STP-14361
آمنہ شبیب اوائل عمری کا وہ وقت مجھے کبھی نہیں بھولتاجب میرے اردگرد کی خواتین اور لڑکیاں سلمیٰ کنول، رضیہ بٹ اور بشریٰ رحمٰن کے نئے آنے والے ناول کا انتظار کیا کرتی تھیں۔ پھر میرے لکھنے کے وقت میں نے یہ خاصہ عمیرہ احمدمیں دیکھا۔ یقینا ً کئی اور معتبر لکھنے والیاں بھی ہوں گی لیکن میرا حاشیہ اِن چاروں کے گرد کھِچا رہا۔ عمیرہ احمد ناول نگاری کے بعد ڈرامہ نگاری کی طرف آئیں تو یہاں بھی اپنی فتح کے جھنڈے گاڑ دیے۔
یہ تو میرے تجرباتی سفر کے مشاہدات تھے لیکن کچھ روز پہلے مجھے ایک نئی لکھنے والی کے ناول کو پڑھنے کا موقع مِلا۔ تحریر میں شگفتگی ،شستگی واردات اور جنون کو دیکھ کر لگاکہ کوئی دل والی ہے۔ خود چوٹ کھائی ہے یا چوٹ مارنے والی ہے۔ وہ ہے آمنہ شبیب اس نے ’’آدھا سانس‘‘ لکھا ہے۔ اس کا ناول پڑھ کہ پتہ چلا محبتوں کو گنوا کر بیٹھے ہوئے جنونی لوگ پورا سانس کہاں لیتے ہیں۔ تحریر میں پختگی ہے لیکن وقت عمر تجربہ قلم کو نیا روپ دینے کی اساس مانی جاتی ہے۔ آہستہ آہستہ تحریر اور لہجے کی سلوٹیں اُترنے لگتی ہیں۔
اور ایک دن اللہ کی مہربانی سے حرفِ قلم یکتائی کی معراج تک جا پہنچتا ہے۔ تحریر میں نیا پن یہ بھی دیکھا کہ آمنہ شبیب باہمی گفتگو کو مکالمے کی طرز پر لکھتی ہے جیسے ہم ڈرامہ نگار لکھتے ہیں۔ کردار کا نام اور پھر اس کے سامنے مکالمہ۔ یہ شاید اس بات کی نوید ہے کہ آج کی یہ ناول نگار کل کی ایک مایہ ناز ڈرامہ نگار بنے گی۔
دُعا ہے ناول نگاری میں ایک دن اسے سلمیٰ کنول ، رضیہ بٹ اور بشریٰٰ رحمٰن کے احاطے میں دیکھوں اور ڈرامہ نگاری میں اسے بھی عمیرہ احمد جیساامتیاز نصیب ہو۔
آخر میں آمنہ شبیب سے کہوں گا یادرکھنا لکھنے والا سب سے بڑا بھکاری اور چور ہوتا ہے۔ لیکن اس بات میں اعزاز یہ ہے کہ وہ مانگتا اپنے پروردگار سے ہے اور چوری لوگوں کے دُکھ اُن کی تڑپ اور اُن کے جذبات کی کرتا ہے۔
خلیل الرحمان قمر
سچ کہوں تو ناول پڑھتے ہوئے مجھے یہ احساس بار بار ہوا کہ آدھا سانس لینے والوں کا حال وہی ہوتا ہے۔ جو جل بن مچھلی کا ہوتا ہے ، وہی تڑپ وہی بے قراری، وہی حالتِ نزع وہی۔محترمہ آمنہ شبیب کا آدھا سانس اس حبس زدہ ادبی ماحول میں ایک خوشگوار اضافہ ہے۔
روتباک برک
Book Attributes | |
Pages | 323 |