Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Chlistani Lok Kahanian - چولستانی لوک کہانیاں

Chlistani Lok Kahanian - چولستانی لوک کہانیاں
New -12 %
Chlistani Lok Kahanian - چولستانی لوک کہانیاں
Rs.350
Rs.399

میر کا ایک شعر غزالی صاحب کو دیکھ کر سمجھ میں آیا،کیا خوب شعر ہے
اڑتی ہے خاک شہر کی گلیوں میں اب جہاں
سونا لیا ہے گود میں بھر کر وہیں سے ہم
میر نے شہر کی گلیوں سے سونا بٹورا تھا غزالی صاحب صحرا کی طرف نکل گئے۔ اب وہاں سے گود بھر بھر سونا لاتے ہیں اور ہمیں للچاتے ہیں۔ چولستان کے صحرا کی خاک کسی نے کاہے کو اس طرح چھانی ہوگی۔ بلکہ خاک چھاننے کا مطلب اب میری سمجھ میں آیا۔ چولستان سے نکل کر انھوں نے بعض دوسرے دشت اور وادیوں کی بھی خاک چھانی پھٹکی ہے۔ مگر ہر پھر کر پھر اپنے صحرا میں آجاتے ہیں جیسے سونے کی سب سے بڑی کان ہو۔
سونانہ کہیے، لوک دانش کہہ لیجیے۔ لوک دانش سے کھرا کون سا سونا ہو گا۔ غزالی صاحب اسی سونے کے جوہری ہیں۔ اسی کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں۔ یہ مخصوص طور پر صحرائی کہانیاں ہیں اور واضح انداز میں صحرائی لوک دانش سے ہمیں روشناس کراتی ہیں۔ باقی کہانیاں آپ خود پڑھیے اور دیکھیے کہ کیا کیا دانائیاں ان کہانیوں میں بکھری پڑی ہیں۔ اور غزالی صاحب کو داد دیجیے کہ انھوں نے کس طرح گھوم پھر کر، صحرائی لوگوں کے درمیان اٹھ بیٹھ کر یہ کہانیاں جمع کی ہیں۔ پھر ان کی یہ سمجھداری بھی داد کی مستحق ہے کہ انھوں نے اپنی طرف سے ان کہانیوں کو کوئی لہجہ دینے کی کوشش نہیں کی ہے۔ صحرائی لوگوں میں جس رنگ سے کہانیاں سنائی جاتی ہیں اس رنگ کو انھوں نے بر قرار رکھا ہے۔

Book Attributes
Pages 172

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good