Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال

Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
-30 %
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Baqiyat e Iqbal - باقیات اقبال
Rs.2,100
Rs.3,000

خود علامہ اقبال نے کہا تھا... ع اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں ہے

ع دگر دانائے راز آید کہ ناید ... یہ سچ ہے کہ ایک عظیم فن کار کی فن شناسی صرف اس کے فن پاروں کی تفہیم اور تشخیص سے مکمل نہیں ہو سکتی بلکہ فن ابتدا سے انتہا تک ہر رنگ و جہت میں اور ہر پست و بالا تخلیقی کاوش کا متقاضی اِس لیے رہتا ہے کہ اُسے اس تاریک و روشن نشیب و فراز کے مقامات پر اپنے کمالات، کرشمات اور محدودیات کا اظہار کرنا پڑتا ہے ورنہ فن کار کے فن کی ارتقائی رہ گزر کا مسافر منزل تک نہیں پہنچ پاتا۔

فن کار کی شخصیت اور اس کے فن کو سمجھنے کے لیے فن اور شخصیت دونوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہوتی ہے۔ علامہ اقبال کی شخصیت پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے کہ اس کو مزید محکم اور مستند کرنے کے لیے ان کے کلام سے ہی مدد لینا ضروری ہے چناں چہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اُن کا سارا مستند کلام خواہ وہ متداول شکل میں ہو یا متروکہ، باقیات کی شکل میں اقبال شناسوں کے سامنے پیش ہو، تاکہ اقبال کے فن کا پوری طرح سے جائزہ لے کر اقبال کی فن کاری کا مقام متعین کیا جا سکے۔ گزشتہ ستّر (70) سالوں میں تقریباً نو دس باقیات کے مجموعے اسی لیے زیورِ طباعت سے مُجہز ہو کر مقبول بھی ہوئے۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ حکیم الامّت کے ہر مصرعے کی حفاظت کی جائے۔ اقبال کا تقریباً چالیس بیالیس فی صد اُردو کلام ان کے متداول کلام میں شامل نہ ہو سکا، اگرچہ اس متروکہ کلام میں وہ اشعار بھی ہیں جو زبان زدِعام ہو گئے تھے۔ ہم نے یہاں باقیاتِ اقبال کی اہمیت اور افادیت کو مستند حوالوں سے اقبال شناسی کے لیے ضروری ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اقبال کی شاعری کے بہت سے مسائل اور ان کا پس منظر، ان کی شاعری کا ارتقا، ان کے موضوعات، رجحانات، شاعری کے مختلف ادوار میں باقیات کی مدد سے تلاش کرنے کی یہاں کوشش بھی شامل رہی ہے۔ ’’باقیاتِ اقبال‘‘ عامی، عالم اور بالخصوص سکالرز کے لیے ماخذات اور تفصیلات کی وجہ سے سود مند ہو گا۔

ہم نے پہلی بار فارسی اشعار کا سلیس اُردو ترجمہ بھی اس میں شامل کیا ہے۔ ’’باقیاتِ اقبال‘‘ میں جدول بندی کرکے منتخب رسالوں اور صرف اہم ماخذوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔ ہم نے تقریباً تمام باقیاتِ اقبال کے نسخوں سے استفادہ کیا ہے تاکہ اس گلدستے میں ہر وہ پھول شامل رہے جس کی ہمارے بزرگوں نے گل چینی کی ہے۔ ہم نے اقبال سے منسوب الحاقی کلام کا نمونہ بھی درج کیا ہے۔ یہ باقیات یقیناً ناتمام ہے، چونکہ آئے دن کہیں نہ کہیں اقبال کا شعر رسالوں، بیاضوں اور ڈائریوں کے افق سے طلوع ہوتا رہتا ہے۔

میں مشکور ہوں جناب سجاد حیدر (سرپرست اقبال اکادمی، کینیڈا) کا، جنھوں نے چند کمیاب نسخے مجھے عنایت کیے۔ جناب ناصر دہلوی اور محمد اقبال پارس نے بڑی محنت اور لگن سے کتابت کی اور امرشاہد، گگن شاہد نے فلکِ سخن پر باقیات ٹانک کر اسے امر کردیا۔


خیر اندیش

سید تقی عابدی

ٹورنٹو، کینیڈا

Book Attributes
Pages 718

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good