دوسری زبانوں سے اردو میں ترجمہ ہونے والے نثر پاروں کی فہرست کافی طویل ہے جس کی ببلیوگرافی تو بنائی جا سکتی ہے لیکن انھیں ایک جگہ اکٹھا کرنا ایک مشکل ک..
شوکت تھانوی اُردو کے ایسے منفرد مزاح نگار ہیں جن کا ایک ایک فقرہ اپنی جگہ دِل نشین اور خوبصورت ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شوکت تھانوی سب کا محبوب مصنف ہے۔(محمد طفیل)محمد طفیل صاحب جن کا کوئی تخلص نہیں ہے میرے ہم عصروں میں گزر رہے ہیں ان کی خاطر مجھے بےحد عزیز ہے اور میں خود ان کے لیے ’’بارِ خاطر‘‘ کی حی..
✍ ڈرامہ نگار، دانشور اور طنزو مزاح نگار انور مقصود سے کسی نے پوچھا:
’’پاکستانی سیاستدانوں کو الیکشن میں کیسے چُنا جائے؟‘‘
انور مقصود نے بامعنی جواب دیا:
’’جیسے اکبر بادشاہ نے انارکلی کو ’’چنا‘‘ تھا--دیوار میں --‘‘✍ ایک دفعہ مرزا غالب گلی میں بیٹھے آم کھا رہے تھے، ان کے پاس ان کا ایک
دوست ب..
اتنی مقبولیت کم شہ پاروں کو نصیب ہوتی ہے جتنی شوکت تھانوی کے مزاحیہ افسانے’’سودیشی ریل‘‘ کو نصیب ہوئی۔ مضحکہ خیز واقعات سنا کر ہنسانے کا فن انہیں خوب آتا ہے۔ ان کے یہاں گہرائی نہ سہی مگر عام لوگوں کو ہنسانے کا مواد خوب مل جاتا ہے۔ تقریباً چالیس کتابیں لکھ کر انہوں نے اردو
مزاحیہ ادب میں بہت اضافہ ک..
پطرس کے مضامین میں ظرافت عام رواج سے ہٹ کر ہے۔ اور اس کا آغاز مختصر دیباچے ہی سے ہوتا ہے:
”اگر یہ کتاب آپ کو کسی نے مفت بھیجی ہے تو مجھ پر احسان کیا ہے اگر آپ نے کہیں سے چرائی ہے تو میں آپ کے ذوق کی داد دیتا ہوں اپنے پیسوں سے خریدی ہے تو مجھے آپ سے ہمدردی ہے (یعنی آپ کی حماقت سے ہمدردی ہے) اب مصلحت..
اگرچہ سہیل پرواز پَر نہیں رکھتے مگر قدرتِ زبان، انوکھی ترکیبوں، شگفتہ مزاجی اور دیوانگیٔ تخلیق کی طاقتِ پرواز رکھتے ہیں کیونکہ وہ ادب کے آسمان پر ایک شاہین کی مانند یُوں نمودار ہوئے ہیں کہ بقیہ چڑیاں وغیرہ اُن سے خوفزدہ ہو کر اس آسمان کو خالی کر گئی ہیں اور اب وہ اکیلے اڑانیں بھرتے ہیں۔ کاکول اکیڈ..
ذوالفقار احمد چیمہ صاحب پاکستان کے اُن افسران میں سے ہیں جن کی بہادری،
فرض شناسی اور دیانتداری قابلِ تحسین بھی ہے اور قابلِ تقلید بھی۔ وہ سول
سروس کے ایک رول ماڈل ہیں۔ وہ اِتنی اُجلی شخصیت کے حامل ہیں کہ اُن کے قول
وفعل میں کوئی تضاد نہیں۔ اُن کے بارے میں بہت درست کہا گیا ہے کہ وہ
پولیس سروس..
یہ ایسے مزاح نگارہیں جو اپنے مزاح کے دلچسپ جال میں قاری کو اس انداز سے قید کرلیتے ہیں کہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ کب قاری کے چہرے پر مسکراہٹ آئی اور اس کے بعدایک زوردار قہقہہ بھی لگا۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گل نوخیز صاحب معاشرے کی دُکھتی رگ پر ہاتھ رکھتے ہیں ۔ان کی تحریریں صرف انجوائے منٹ کے لیے نہیں ..
پطرس کے مضامین میں ظرافت عام رواج سے ہٹ کر ہے۔ اور اس کا آغاز مختصر دیباچے ہی سے ہوتا ہے:
”اگر یہ کتاب آپ کو کسی نے مفت بھیجی ہے تو مجھ پر احسان کیا ہے اگر آپ نے کہیں سے چرائی ہے تو میں آپ کے ذوق کی داد دیتا ہوں اپنے پیسوں سے خریدی ہے تو مجھے آپ سے ہمدردی ہے (یعنی آپ کی حماقت سے ہمدردی ہے) اب مصلحت..