عمر عزیز صاحب کی اس شاعری کے توسط سے بہت دن بعد کوئی ایسا شعری مسودہ
نظر سے گزرا ہے جس میں آرٹ اور کرافٹ ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔ مجھے یقین ہے
کہ اہلِ ذوق اور صاحبانِ نظر اس شاعری کو نہ صرف پسند فرمائیں گے بلکہ
حیران بھی ہوں گے کہ یہ شاعر اب تک کہاں چھپا تھا۔ (امجد اسلام امجد)
عمر..
ان کی پہلی کتاب ’’سُکّے اتھرو‘‘ 1982ء میں منظرِ عام پر آئی اور پنجابی شاعری میں اہم جگہ بنا گئی۔ 1996ء میں دوسری کتاب ’’سنتاپ‘‘ شائع ہوئی جس پر پنجابی کا اہم ادبی انعام ’’مسعود کھدرپوش‘‘ ایوارڈ دیا گیا۔ انجم سلیمی کی اصل پہچان اُردو غزل ہے۔ انھوں نے غزلوں کے ساتھ ساتھ نثری نظم بھی لکھی۔ حال ہی میں ..
اس سیٹ میں مندرجہ ذیل گیارہ کتب موجود ہیں۔1۔ تیز ہوا اور تنہا پھول 2۔ جنگل میں دھنک3۔ دشمنوں کے درمیان شام4۔ ماہ منیر5۔ چھ رنگین دروازے6۔ آغازِ زمستاں میں دوبارہ7۔ ساعتِ سیّار8۔ پہلی بات ہی آخری تھی9۔ ایک دُعا جو میں بھول گیا تھا10۔ سفید دن کی ہوا اور سیاہ شب کا سمندر11۔ ایک مسلسل..
’’ذرا سی بات‘‘ ---اس انتخاب کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف میرے اب
تک کے کُل کلام کا مشترکہ انتخاب ہے بلکہ اس میں میرے آخری مجموعے ’’زندگی
کے میلے میں‘‘ کے بعد کا منتخب کلام بھی شامل ہے۔ اس کتاب میں آپ کو بہت
سی ایسی منظومات بھی ملیں گی جو مشاعروں میں نسبتاً کم یا بالکل نہیں پڑھی
گئیں..
’’شہرِ علم کے دروازے پر‘‘ میری شاعری کا وہ انتخاب ہے جو میرے عقیدہ و
عقیدت کی نشاندہی کرتا ہے۔ اللہ کریم مجھے صاحبانِ منتخب ومنتسب کی شفاعت
سے سرفراز فرمائے۔ الحمدللہ کہ ’’شہرِ علم کے دروازے پر‘‘ کے عنوان سے حمد
و نعت، سلام و منقبت پر مشتمل میری کتاب عزیزم اشفاق حسین نے مرتب کی تھی
اور صاحب..