بیگم سمرو - میرٹھ کی اردو بولنے والی لڑکی جو یورپین طرز کی فوج کی کمانڈر اور بڑی جاگیر کی مالک بن گئی- اس کی داستان میرٹھ میں پیدا ہونے والی لڑکی کے بارے میں جس کا نام فرزانہ تھا۔وہ چھ برس کی تھی کہ باپ چل بسے،سوتیلے بھایئوں نے نہ صرف بچی بلکہ اس کی ماں کا بھی جینا دوبھر کردیا۔آخردونوں کہ دلی کے باز..
قوی امید ہے کہ اردو ادب کے باذوق قارئین کے لیے یقیناً یہ کتاب گنج ہائے گراں کی حیثیت کی حامل ہو گی۔ یہ کتاب صحت مند اور مثبت سوچ رکھنے والوں کے لیے ذہنی غذا کی حیثیت رکھتی ہے۔ رضا علی عابدی صاحب جیسی سرکردہ شخصیت کی فکری اساس تک رسائی، ان کی تحریروں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ آپ نے اپنے اندازِ تکلم، فکر، ..
یہ کتاب رضاعلی عابدی کی دوتصانیف"پہلا سفر " اور "ہمارے کتب خانے" پر مشتمل ہے۔جس میں مصنف نے کچھ ترمیم و اضافے کے بعد یکجا کیا ہے۔" پہلا سفر"مصنف کے تیس سال پہلے اور تیس سال بعدکے سفر پر محیط ہے۔"ہمارے کتب خانے" ایک نایاب تصنیف ہے ۔جس میں قدیم اور نایاب کتابوں کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔یہ سلسلہ سب سے پ..
انیسویں صدی کے وسط تک برصغیر کی سڑکوں اور پگڈنڈیوں پرٹھگوں کا راج تھا۔ ود راہ گیروں کے گلے میں پھندا ڈال کر پہلے انہیں ہلاک کر تے اور پھر ان کا مال اسباب لوٹتے تھے ۔مغلوں کے زمانے میں انہیں پھانسی گر کہا جا تا تھا۔ انگریزوں نے جب اصلاحات شروع کیں تو چالیس برسوں میں پورے برصغیر سے ٹھگوں کا صفا..
افریقہ کے ساحل سے لگے چھوٹے سے جزیرے ماریشس کا سفرنامہ۔ جہاں آج بھی اردو زبان کا راج ہے۔
جناب رضا علی عابدی کی کتاب "جہازی بھائی" ماریشس کے سفر کا احوال ہی نہیں بلکہ اردو زبان میں اپنی طرز کی ایک ایسی کتاب ہے جس میں صدیوں پرانی تاریخ کا احوال ہے۔ان چہروں کی دل گداز کہانی ہے جنہیں تقدیر کے چکر نے ..
اب کے قصہ دریائے سندھ کا ہے۔
تبت والے کہتے ہیں کہ یہ دریا شیر کے منہ سے نکلتا ہے اس لیے انہوں نے اسے شیر دریا کا نام دیا ہے-اس میں کمال دریا کا نہیں، اس شیر کا ہے جس نے اپنے قبیلے کی روایت توڑ کر کوئی نعمت نگلی نہیں، اگلی ہے-
لیکن جیسے جیسے یہ دریا آگے بڑھتا ہے کہیں نگلنے کی کہانیاں کثرت سے سننے م..
جرنیلی سڑک اور شیر جیسے دریا، دریائے سندھ کے بعد اب کے ریل گاڑی کا سفر ہے۔ کہنے کو یہ سفر کوئٹہ سے کلکتہ تک ہوا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ کسی خاص علاقے اور مخصوص زمانے کا سفر نہیں۔ ہر دوسرے سفر کی طرح ریل گاڑی کے سفر میں بھی ویرانے آتے ہیں، صحرا اور بیابان جنگل آتے ہیں، دریا اور پہاڑ بھی آتےہیں،&nbs..
اس کتاب میں ان کتابوں کا احوال ہےجو ہمارے بزرگوں نے پڑھی تھیں اور جو یورپ میں محفوظ رہ گئی ہیں- گزرتے وقت، بدلی تہزیب ، زبان کے ارتقاء اور تاریخ کی کروٹوں کی داستان قدیم کتابوں کی زبانی-
آپ اس کتاب کو شروع کریں تو آپ اسے پڑھتے ہی چلے جائیں گے اور آپ کو لگے گا کہ آپ اپنے آباء کے زمانے سے گزررہے ہی..
یہ رضا علی عابدی کا جی ٹی روڈ کا تاریخی سفر نامہ ہے جو کابل (موجودہ افغانستان) اور چٹاگانگ (موجودہ بنگلہ دیش) کے مابین پھیلا ہوا ہے۔ اصل میں بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم جورضا علی عابدی کی 1986 میں نشر ہوئی تھی ، اس کتاب میں اصلی ریڈیو پروگرام کی شکل برقرار ہے جس میں سفری تبصرے ، تاریخ اور لوک کہانی..
یہ کتاب برطانیہ کی ملکہ وکٹوریا اور ان کے ایک ہندوستانی ملازم عبد الکریم جو بعد ازاں منشی عبد الکریم کے نام سے مشہور و معروف ہوئے، کے انوکھے رشتے پر روشنی ڈالتی ہے۔ 1887ء میں ملکہ وکٹوریاکے عہد کی گولڈن جوبلی کے موقع پر ان کے ذاتی خدمت گار کی حیثیت سے ہندوستان کے شہر آگرہ سے 24 سال کے عبد الکریم کو ..