Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Roop Behrop - روپ بہروپ

Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
-93 %
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ
Roop Behrop - روپ بہروپ

اس ناولٹ میں مستنصر حسین تارڑ کا قلم کسی بگولے کی طرح ماضی، حال اور مستقبل میں سرگرداں ہے۔ روپ بہروپ میں ہماری ساری پرانی اورنئی تاریخ، باری باری کٹہرے میں کھڑی نظر آتی ہے۔ دریائے خون ہے جس میں ہم ڈو بتے اور ابھرتے ہیں اور نومیدی کے کسی ساحل پر جا نکلتے ہیں۔

ہمارا ماضی، پیر تسمہ پا کی طرح، اپنی گرفت ڈھیلی نہیں کرتا ۔ ہماری ستر سالہ آزادی کی روداد، جو کہیں کا بوسہے کہیں فریاد، ہم اس سے، جسےیاد بھی نہیں رکھنا چاہتے اور بھلا بھی نہیں سکتے، آباد بھی ہیں برباد بھی۔

خوں چکاں اور ناانصافی پر بھی یہ ہماری کہانی ہے۔ کم زوروں کو ستانے ،قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے قصے دہشت گردی کے واقعات جو پشاور میں سکول کے بچوں اور استانیوں کے قتل عام پر ختم ہوتے ہیں ۔ ہم لوریاں سنا کر اپنے ضمیر کو سلانا چاہتے ہیںلیکن یہ لوریاں وقتاََفوقتاََ عفریتوں کے قہقہوں میں بدل جاتی ہیں۔ یہ فردِ جرم ہے جو مستنصر صاحب نے دکھی ہو کر لکھی ہے۔ یہ ناولت آئینہ ہے۔ اس میں گر اپنی صورت ٹیڑھی میڑھی نظر آتی ہے تو سوچنا چاہیے کہ ہمیں اپنا آپ بدلنے کی کتنی ضرورت ہے۔ آئینہ اٹھا کر پھینک دینے سے حقائق نہیں بدلا کرتے۔

Book Attributes
Pages 128

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good
Rs.1,200
Rs.16,000