اُردو ناول میں پنجاب اپنی تاریخ و تہذیب کے ساتھ مختلف سماجی طبقوں، علاقائی روایات اور زرعی بُو باس و متنوع پہلوؤں کے ساتھ، تفصیل میں دریافت ہو چکا ہے لیکن کسی ناول نگار نے بھولی بسری قومیتوں، نظر انداز کیے گئے قبیلوں اور زندگی کی لکیر کے نیچے دبے ہوئے انسانوں، نسلوں، ذاتوں اور اُن کی بولیوں کے ساتھ..
میں نے اس سے پہلے بھی طاہرہ اقبال کے کئی طویل افسانے پڑھے ہیں مگر یہ ان کے ناول ’’گراں‘‘ کا ابتدائی باب، اس کے بارے میں تو یہی کہوں گی کہ ایں کارِگراں .... تو بس ایں چیزے دِگر است۔ سچ تو یہ ہے کہ میرے قلم میں نہ اتنی طاقت ہے اور نہ ہی وہ الفاظ کہ میں اس کے بارے میں کچھ کہنے کی ہمت کر سکوں۔ کوئی ایک ..
یہ طاہرہ پنجاب کی قرۃ العین طاہرہ ہے۔بےباک،بےدھڑک،بیک وقت معصوم بھی اور دریدہ دامن بھی۔’’نیلی بار‘‘ کے سامنے آج تک پنجاب کی جتنی بھی تحریریں اور تصویریں ناول کے کینوس پرپینٹ ہوئی ہیں، سب کی سب پھیکی اور بےرُوح پڑتی دکھائی دینے لگتی ہیں۔ ’’نیلی بار‘‘ پنجاب کا ایک مہا بیانیہ ہے۔وہ مہابھارت کے یُدھ کی..