یہ کہانی ہے محبّت کی۔ محبّت مٹی سے بھی اور منش سے بھی۔ مقدمہ ہے اس حقیقت کا کہ محبّت کسی کی میراث نہیں ہوتی۔ ڈھاکہ کے نواح میں دریائے میگھنا آج بھی بہہ رہا ہے لیکن سن اکہتر کے بعد جنم لینے والی ایک نسل جو نصف صدی کا سفر طے کر چکی ہے، اس تک میگھنا کے پانیوں کی روانی نہیں پہنچ پائی۔ انھیں تو ش..
صدیق سالک نے ایک "نوجوان آرٹسٹ" کے کردار کے روپ میں اپنا آئیڈیل کردار پیش کیا ہے جیسا کہ ان کی کتاب "سلیوٹ" پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے۔ اس ناول کا یہ نوجوان ایک غریب گھرانے سے پروان چڑھنے والا ایک فلسفی مصور ہے جو معاشرے کی صحیح تصویر اپنے کینوس پر دکھانا چاہتا ہے مگر معاشرے کے سب طبقات اس کے دشمن ہیں جو..
Emergency
is a novel of rural Punjab,a landlord,his land and the rural
poor.Coming from a Punjabi village himself,Salik captures the authentic
flavour of village life and the social inequalities of such a
setting.The climax is pretty good...
یہ ناول کلدانی عربوں کے گروہ سے تعلق رکھنے والے دنیا کے نامور بادشاہ بخت نصر سے متعلق ہے جس نے بابل و نینوا کی سر زمینوں پر حکومت کی۔ جو اسرائیل پر حملہ آور ہوا اور ہزاروں یہودیوں کو غلام بنا کر بابل لے گیا۔جس نے بابل کی فصیل بنائی جس کا گھیرا پچاس میل اور جس پر دورتھ ایک ساتھ دوڑائے جاسکتے تھے ..
زیرنظرناول ’’اندھا باغ‘‘ The Blind Man's Garden کا اردو ترجمہ ہے جو 2013ء میں شائع ہوا۔ ناول کی کہانی اکتوبر 2001ء میں افغانستان پر امریکی حملے اور 9/11کے بعد افغانستان اور پاکستان کے حالات کے پس منظر میں بیان کی گئی ہے۔ جنگ اور جنگ زدہ ایک خاندان کے رنج والم کی داستان۔ جیو اور میکال جو پاکستان کے ا..
٭ ’جب زندگی شروع ہوگی‘ سے شروع ہونے والی کہانی کا اختتام٭ ایک ایسی داستان جو ہر دکھی دل کوامید کی روشنی سے منورکردے گی٭ ایک ایسی لڑکی کا قصہ جسے زندگی نے غموں کے سوا کچھ نہ دیا٭ ایک ایسے شخص کی حکایت جس نے خدا کے لیے اپنا سب کچھ لٹادیا٭ انسان کے ماضی کا وہ بیان جو بہت سے سوالات کا جواب ہے٭ جنت کی..
کتاب" باپ اور بیٹے" مصنف ایوان ترگینف کا عظیم شاہکار جو ان کی بین الاقوامی شہرت کی وجہ بنا۔ کتاب انیسویں صدی کے وسط یعنی ١٨٦٢ میں روسی زبان میں شاٸع ہوٸی اور بعد ازاں اس کا چرچا دیگر ممالک تک جا پہنچا۔اردو میں اس کا ترجمہ انور عظیم صاحب کے ہاتھوں ہوا جو ایک افسانہ نگار اور صحافی کی حیثیت سے جانے جات..
ناروے کے ناول نگار کنوٹ ہامسن کا سب سے مشہور ناول
”بھوک“ 1890ء میں جب منظرِ عام پر آیا تو ناروے کے اَدبی اور سرکاری حلقوں
میں ہنگامہ بپا ہو گیا۔ یہ ناول گھناؤنی سماجی زندگی پر ایک کاری ضرب تھا
اور اس کے چَھپنے پر بہت لے دے ہوئی۔ تنقید کی بارش چاروں طرف سے برسنے
لگی اور کنوٹ ہامسن کو ایک بہ..
سلطان اور خان عثمانی ترکوں کا پہلا حکمران تھا جس نے نہ صرف پورے اناطولیہ میں ترکوں کی حکومت قائم کی بلکہ بڑے بڑے یور پی سور ماؤں کو اپنے سامنے زیر کیا وہ حقیقی معنوں میں عثمانی سلطنت کا بانی قرار دیا جا تا ہے- دور دراز کی سر زمینوں کے ترک اس کی فتوحات کا سن کر اس کے لشکر میں شامل ہونا ف..
وہ ایک مصنف ہے لیکن عاشق بھی۔ وہ اپنی تخلیق کردہ عورت سے عشق میں مبتلا ہو گیا اور اس نے اپنی خلق کی ہوئی دنیا کا ایک کردار بننے کی خواہش کی۔ وہ نہیں جانتا کہ کہانی اس کے اختیار سے باہر ہو چکی ہے۔ وہ کہانی کا اصل ہیرو ہے لیکن اسے اس کا کردار ادا کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ اس کے پاس بغاوت کے سوا کوئی راس..
یہ ناول مشرف عالم ذوقی کے شاہکار ناول مرگ انبوہ کا دوسرا حصّہ ہے۔
مردہ خانہ میں عورت، جس نے میرے اندر ایک عجیب سی کیفیت پیدا کر دی ہے بہت سارے سوالات ذہن میں ڈال دیے۔جب اس ناول کو پڑھنا شروع کیا تو ابتدا ہی سے تجسس نے مجھے گھیرے رکھا۔جب تک مکمل نہیں پڑھ لیا تب تک اٹھ نہیں پائی۔ یہ ناول 2020 کے شان..
تنہائی کے سو سال - نوبل انعام یافتہ ناول - یہ کتاب سرورق کے حساب سے صدیوں پرانی لگ رہی ہوگی ۔ لیکن جب یہ آپ کے سامنے آئے گی توآپ حیرت سے اچھل پڑیں گے ، تحیر سے آپ کا رنگ زرد ہو جائے گا ، آپ کی آنکھیں اس کو دیکھ کر کھلی کی کھلی رہ جائیں گی ۔جی ہاں ! اس کتاب نے نقاب اوڑھ رکھا ہے ، نقاب کے..
یہ صرف وہی جانتی ہے کہ کس کی روح جگنو ( شب چراغ ) کا روپ دھار کر سر شام حو یلی کے گر دمنڈلا نہ شروع کردیتی ہے ۔ یہحویلی یہاں پروان چڑھنے والی محبتوں کی راز دان ہے ۔ جدائیوں کی چشم دید گواہ ہے ۔اس حویلی نے سرداری نظام کے پھندوںمیں گرفتار زندگی کے دکھ جھیلے ہیں ۔ نام نہاد غیرت کے نام پر ظلم کی یلغار د..
می سوزم!حمیرااشفاق کا پہلا ناول ہے ۔ یہ اس سوختہ اختر شاعرہ کی کہانی ہے جو پہلے رابعہ بلخی اور رابعہ خضداری کے نام سے مشہور ہوئی ۔ایک ہزار سال پہلے پیدا ہونے والی فارسی اور عر بی کی شاعرہ بلوچستان کی وہ بیٹی تھی، جسے سب سے پہلے کاروکاری کا شکار بنناپڑا۔معروف فارسی شاعر رؔدوکی کی ہم عصر شاعرہ کات..
اس ناول نے میرے اندرعجیب و غریب کیفیات برپا کیں۔ اس کا ماحول تاریک ہے اور قدرے بھیانک بھی۔ نہایت وسیع پھیلائو ہونےکے باوجود مصنف نے بہت مہارت سے اور قدرے اختصار کے ساتھ ماضی، حال اور مستقبل کے نسبتی سلسلوں کی بنت کاری کی ہے۔ اس تجربے کا ماحصل یہ لرزا دینے والا تصور ہے کہ بدی یعنی حرص اور تخریب کی جب..
’’یہ ادیب لوگ بھی تو دھرتی کے خدا ہوتے ہیں، قلم اُٹھایا تو اپنے افسانوں میں جیسا جی میں آیا کسی کی قسمت لکھ ڈالی ۔‘‘
’’کوئی زندگی کا وارث نہیں، سب جگہ لوگ موت کے وارث ہیں۔‘‘
’’آدمی دوستی کرے تو چاند سورج سے جو اور کچھ نہیں تو وقت پر آ تو جاتے ہیں۔ آدمیوں کا کیا بھروسہ۔‘‘
’’جیسے دو آدمی مل کر..
میں نے اس سے پہلے بھی طاہرہ اقبال کے کئی طویل افسانے پڑھے ہیں مگر یہ ان کے ناول ’’گراں‘‘ کا ابتدائی باب، اس کے بارے میں تو یہی کہوں گی کہ ایں کارِگراں .... تو بس ایں چیزے دِگر است۔ سچ تو یہ ہے کہ میرے قلم میں نہ اتنی طاقت ہے اور نہ ہی وہ الفاظ کہ میں اس کے بارے میں کچھ کہنے کی ہمت کر سکوں۔ کوئی ایک ..
1) غدار - صفحات: 1642) شکست -صفحات: 3343) سڑک واپس جاتی ہے- صفحات: 2084) باون پتے - صفحات: 3355) ہم وحشی ہیں - صفحات: 1846) ایک عورت ہزار دیوانے - صفحات: 2327) الٹا درخت - صفحات: 1578) جب کھیت جاگے - صفحات: 1579) دوسری برف باری سے پہلے - صفحات: 27210) ایک گدھے کی سرگزشت..
برسوں ہوئے میں ایک بار گُل مرگ گیا اور وہاں ایک ہوٹل میں ٹھہرا تو اُس کے منیجر نے بتایا کہ کرشن چندر نے اُس ہوٹل کے ایک کمرے میں اپنا ناول ’’شکست‘‘ مکمل کیا تھا۔ مَیں نے کہا، مجھے وہ کمرہ تو دکھاؤ۔ اُس کمرے میں دو کھڑکیاں تھیں۔ یہاں ایک کھڑکی کھولی تو سامنے ایک بالکنی تھی (اس بالکنی کی کہانی وہ لکھ ..