پاکستان کا دوسرا بڑا شہر اور انتظامی لحاظ سے صوبہ پنجاب کا صوبائی دار الحکومت، ایک تاریخی،تجارتی اور ثقافتی شہرکی تاریخ پر مبنی چھ شاہکار اور منفرد ک..
اس سیٹ میں یہ موجود کتب کی تفصیل:
1) شاید - صفحات: 3122) گویا - صفحات: 3073) یعنی - صفحات: 2004) فرنود - صفحات:7185) لیکن - صفحات: 2506) گمان - صفحات..
یہ مریم جمیلہ (مارگریٹ مارکیوس) کی زندگی کے حوالے سے کتاب ہے - یہ کتاب اس شاندار جدوجہد کی کہانی ہے جو انہوں نے پاکستان ہجرت کرنے کے لئے کی تاکہ قرآن و سنت کے مطابق زندگی بسر کرسکیں- اسلام لانے کے بعد ان کا امریکہ میں رہنا دو بھر ہو چکا تھا-امریکہ سے ہجرت سے لے کر پاکستان کے شہر پتوکی میں زندگ..
"جو میں نے دیکھا "کے مصنف راؤ رشید اگرچہ پاکستان پولیس کے افسر تھے لیکن ان کی انفرادی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی کو اپنے اصولوں اور ضابطوں کے مطابق بسر کیا اور ترقی کی وہ راہیں کھولیں جو پروفیشنل پولیس کے بیشتر خواص پر بھی بند رہتی ہیں۔ انہوں نے عملی زندگی کی ابتدا ایک لیکچرر کی حیثیت میں کی ..
طالبان کی قید میں : یوآنے رڈلے سے مریم تک : 11/9 کے بعد بھیس بدل کر افغانستان پہنچنے والی برطانوی خاتون صحافی کے انکشاف انگیز اور ایمان افروز مشاہدات و تاثرات..
پاک فوج کے سابق چیف آف سٹاف جنرل مرزا اسلم بیگ کی سوانح حیات-
یہ صرف ایک فرد کی کہانی نہیں بلکہ ہماری قومی زندگی کے کئی اہم واقعات کا احاطہ بھی کرتی ہے اور قومی اور بین الاقوامی امور کے ایسے حقائق کو بے نقاب کرتی ہے- جو اب تک اسرار کے پردوں میں چھپے ہوئے تھے-
"اقتدار کی مجبوریاں" - جنرل مرزا..
تنہائی اور کرب کے اظہار میں کوئی ریاکاری نہیں، کسی حال میں ہار نہیں مانی اور جم کر مقابلہ کیا، ایک کے بعد ایک چونکا دینے والے واقعات ان کے سامنے آرے رہے، وہ جس قدر اپنی برطانوی پرورش اور روایات سے جڑی رہیں، اسی قدر انہوں نے اپنے زمانے کی ادبی قدار کو بھی دل سے اپنایا۔ یہ یادیں ہیں ایلس فیض کی...
"زندگی دم بہ دم، صحرا زرہ بہ زرہ، دریا قطرہ بہ
قطرہ۔ میں اس تقسیم پر غور کرتا ہوں۔ ہمیں گنتی کے چند سانس ملے۔ انہیں جو
ملا وہ ان گنت ملا۔ صحرا اور دریا نے کہا، کس بات کا شکوہ کرتے ہو تم اشرف
المخلوقات ہو۔ مانا کہ زندگی مختصرسہی مگر اس زندگی میں تم جو کچھ کرسکتے
ہو وہ بے حد و حساب ہے۔ ا..
موضوع ایران کا انقلاب، مخاطب اہل پاکستان، لکھنے والا انقلاب کا چشم دید گواہ، واقعات حیران کن،بیان مسحورکن، نتیجہ ایک منفرد ادبی شاہکار-مختار مسعود آر سی ڈی کے سیکریٹری جنرل تھے، تہران
میں قیام تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ایران اپنی تاریخ کے ایک بڑے انقلاب سے
گزر رہا تھا۔ حالات بہت پرآشوب تھے۔ دفتر..
اُردو کے نامور نثر نگار مرزا فرحت اللہ بیگ کی یہ
خودنوشت ’’میری داستان‘‘ دراصل ایک ’’دفتربیتی‘‘ ہے جو آپ بیتی کے تمام
پہلوؤں کی بجائے صرف ایک پہلو یعنی ان کی دفتری زندگی اور کارناموں پر
محیط ہے۔ مرزا صاحب نے انسانی زندگی کو ایک قید سے تعبیر کیا ہے اور اس قید
کے پانچ حصے کیے ہیں۔ حصہ..
امام الھند ابوالکلام آزاد کی آپ بیتی جو انہوں نے خود جیل میں لکھوائی-
ملیح آبادی لکھتے ہیں کہ:
عجائباتِ روزگار میں سے یہ کتاب بھی اس لحاظ سے ایک عجوبہ ہے کہ مولانا اپنی پوری زندگی میں شاید کوئی چھوٹی سے چھوٹی بات بھی بھولے نہیں، مگر لکھا دینے کے بعد اس کتاب کو بالکل ہی بھول گئے۔ مجھے حق الیقین..
"مردِ آہن۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی سنسنی خیز سوانح"
امریکی صدر ٹرمپ کی شام پر جارحیت اور سامراجیت کے خلاف، روسی صدر پوتن کی امریکہ کو للکار۔۔
سردجنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ کے خلاف پہلی دبنگ آواز۔۔
ولادیمیر پوتن کی پُراسرار آہنی شخصیت - غربت میں جنم لینے والا پوتن ابھرتے روس کا مردِ آ ہن کیسے..
اگر میں یہ کہوں یہ کتاب کبھی نہ کبھی اُردو میں ایک کلاسک کا درجہ اختیار کرے گی تو ہوسکتا ہے بہت سارے لوگ میرے اس دعوے پر ہنس دیں۔ لیکن پتہ نہیں کیوں اس کتاب نے مجھے متاثر کیا ہے۔ اس غیرمعمولی کتاب کے اندر پورا ایک جہاں آباد ہے، ایک نئی دُنیا آباد ہے۔ اس کتاب میں پوری چار نسلیں سانسیں لے رہی ہیں ۔ ..
سید محمد انور بخاری نام اور شہرت تخلص تھا۔ان کا پہلا تخلص نرگس تھا۔۲؍دسمبر ۱۹۲۵ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ احسان دانش سے انھیں تلمذ حاصل تھا۔انھوں نے نمایاں طور پر اردو اور فارسی میں ایم اے کی ڈگریاں حاصل کیں۔ حصول تعلیم سے فارغ ہوکر کچھ عرصے ’مجلس زبان دفتری‘ میں ملازم رہے۔ بعد ازاں درس وتدریس کو ذری..
ایک حسین کنیز مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دربار میں رقص کر رہی تھی۔ رنجیت سنگھ عام سی شکل و صورت کا مالک تھا۔ رقص کے بعد کنیز نے مہاراجہ سے سوال کی اجازت طلب کی۔ مہاراجہ نے کہا، ’’پوچھو!‘‘
کنیز بولی، ’’جب خُدا حُسن تقسیم کر رہا تھا اُس وقت آپ کہاں تھے؟‘‘
راجہ نے غصہ نہ کیا بلکہ مُسکرا کر جواب دِیا: ’’ج..
اس کتاب کے مصنف کا مطالعہ بہت وسیع ہے۔ کئی ہزار قبل از مسیح سے لیکر 1990 تک کے عالمی حالات کا مطالعہ کرنے کے بعد مصنف نے 100 ایسی شخصیات کا انتخاب کیا ہے جنہوں نے تاریخ پر ان مٹ یا گہرے نقوش چھوڑے۔
مصنف کا کہنا ہے کہ میں نے یہ دیکھا کہ تاریخ میں کیا ہوا، نہ کہ کیا ہونا چاہئیے تھا۔ چنانچہ ہٹلر اور چ..