گُل اری پُلو (Gül İrepoğlu)
ماہر تعمیرات اور فنِ تعمیر کی مورٔخ تو ہیں ہی وہ رومانوی ادب میں بھی
ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ وہ ترکی کےٹیلی ویژن چینل پر فنِ تعمیر کے حوالوں سے
ہی تحقیق وجستجو پر مبنی پروگرام بھی کرتی رہی ہیں۔ وہ تاریخِ فن کے بہت
سے پہلوؤں پر تحقیق کے دوران متعدد نصابی کتب ..
اُن کا زیر نظر ناول زیاں"Loss" کا ترجمہ ہے جو ترکی زبان میں "Ziyan" کے نام سے شائع ہوا۔ اس میں ترکی میں تمام نوجوانوں کے لیے لازمی فوجی سروس کو موضوع بنایا گیا ہے۔ اگر کوئی بچہ سکول نہیں جاتا تومعلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔ لیکن اگر آپ فوج کی لازمی سروس میں شامل نہیں ہونا چاہتے تو آپ کو..
"لالہ ٔ استنبول" ناول "Tulip of Istanbul"کا اردو ترجمہ ہے جو ترکی زبان میں Katre-i Matem کے نام سے شائع ہوا۔ یہ ناول سلطنت ِ عثمانیہ کے گُلِ لالہ دَور اور پیٹرونا خلیل کی بغاوت کے پس منظر میں لکھا گیا ہے۔ ناول کی کہانی استنبول میں گُلِ لالہ کی ایک نایاب قسم کی دریافت اور کاشت کے گرد گھومتی ہے..
ایسٹ انڈیا کمپنی نے ایشیا کے بڑے حصے پر کس طرح قبضہ کیا، اور ایک ملک چلانے والی کارپوریشن کے تباہ کن نتائج کی کہانی۔
اگست 1765 میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے نوجوان مغل بادشاہ کو شکست دی اور اس کی جگہ انگریز تاجروں کے زیر انتظام ایک حکومت قائم کی جو نجی فوج کے ذریعے ٹیکس وصول کرتے تھے۔
اس نئی حکو..
’مٹّی کے صنم‘‘ کرشن چندر کی دوسری آپ بیتی ہے جو ’’میری یادوں کے چنار‘‘ کی طرح مقبول ہوئی۔ اس ناول کا کینوس بھی بہت محدود ہے اور اس کا تعلّق اکثر و بیشتر کرشن چندر کے سکولی دَور سے ہے۔ بدیں وجہ اس کی افادیت بطور ایک سوانح حیات کے کرشن چندر کے لڑکپن تک ہے۔ گو دو ایک ابواب متفرق موضوعات پر بھی ہیں۔ ذر..
کرشن چندر کی فن پر دسترس اور عصری زندگی کی سُوجھ بُوجھ ایسی پکّی اور
سچّی ہے کہ ان کی زُود نویسی کے باوجود کہیں کہیں جلوہ دِکھا جاتی ہے۔
’’دادر پُل کے بچّے‘‘ اسی قسم کے ناولوں میں ہے۔
ڈاکٹر محمد احسنکرشن چندر نے اس ناول میں بھگوان کو ایک ایسے متجسّس صاحبِ فہم و ذکا کے
استعارے کے طور..
کرشن چندر کے ناول پڑھیے تو انھیں اعلیٰ ناول نگار کہنے کا جی چاہتا ہے۔ افسانے پڑھیے تو خیال آتا ہے کہ یہ شخص ناول سے بہتر افسانے لکھتا ہے۔ طنزیہ مضامین پڑھیے تو یقین ہو جاتا ہے کہ طنز و مزاح ہی ان کا اصل میدان ہے۔ اس بو قلمونی سے انھیں نقصان بھی ہوا ہے اور فائدہ بھی۔ نقصان یہ ہوا ہے کہ کبھی کبھی ان ..